سوریہ کانت ترپاٹھی نرالا (1898-1961)

نرالاکا جنم بنگال میں مدنی پور ضلع کے  مہیشادل گاؤں میں ہوا تھا۔ ان کے والد کا وطن اترپردیش کا گڑھ کولا (اناؤ) ہے۔ ان کے بچپن کا نام سوریہ کمار تھا۔ بہت چھوٹی سی عمر میں ہی ان کی ماں کا انتقال ہوگیا۔ نرالا نویں کلاس تک ہی باقاعدہ تعلیم حاصل کرسکے۔ شریک حیات کی تحریک پر نرالا کو ادبیات اور موسیقیات میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ 1981ء میں ان کی اہلیہ اس دنیا سے رخصت ہوگئں اور اس کے بعد ان کے والد وعم محترم اور پھر چچیرے بھائی یکے بعد دیگرے اس دنیا سے چل بسے۔ آخر میں بیٹی سروج کی وفات نے نرالا کو اندرون تک ہلا ڈالا۔ اپنی زندگی میں نرالا نے موت کا جو تماشہ دیکھا تھا، اس کا اظہار ان کی کئی نظموں میں دکھائی دیتا ہے۔

1916ء میں انہوں نے اپنی مشہور نظم “جوہی کی کلی” تخلیق کی،جس کی وجہ سے بعد میں وہ کافی مشہورہوئے اور وہ نظم معری کے نقیب بھی مانے گئے۔ نرالا 1922ء میں رام کرشن مشن کی طرف سے شائع ہونے والے رسالے “سمنوے” کی ادارت سے وابستہ ہوئے۔ 1923-24 میں وہ “متوالا” کے ادارتی عملہ میں شامل ہوئے۔ وہ زندگی بھر گھریلواور معاشی مشکلات کا سامنا کرتے رہے۔ اپنی غیرت و حمیت کے سبب نرالا کہیں بھی مستقل طور پر کام نہیں کرسکے۔ آخر میں وہ الہ آباد آکر رہےاور وہیں ان کی وفات ہوگئی۔

ہندی زبان میں رومانی شاعری کے اہم ستون نرالا کی تخلیقی دنیا بیحد وسیع ہے۔ اس میں بھارتی تاریخ و فلسفہ اور روایات کا وسیع تر شعور اورمعاصر زندگی کے حقائق کے مختلف پہلوؤں کی تصویرکشی پائی جاتی ہے۔ جذبات و خیالات کاجو تنوع، وسعت اور گہرائی نرالا کی نظموں میں ملتی ہے، وہ بہت ہی کم شاعروں میں دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے بھارتی فطرت و ثقافت کے مختلف روپوں کی تصویرکشی بڑی گہرائی کے ساتھ اپنی شاعری میں کی ہے۔ ہندوستانی کسانوں کی زندگی سے ان کا لگاؤ ان کی بے شمار نظموں میں پایا جاتا ہے۔  

آج ، ضلع اناو میں ایک پارک نیرالہ ادیان، ایک آڈیٹوریم نرالا پریکشاگڑھ اور ایک ڈگری کالج ، مہاپرن نرملا ڈگری کالج ان کے نام سے موسوم ہیں۔ ان کا ایک مکمل مجسمہ دارا گنج ، الہ آباد کے مرکزی بازار چوک پرنصب کیا گیا ہے، جہاں وہ اپنی زندگی کی زیادہ ترشب و روز بسر کیے تھے۔ ان کا کنبہ ابھی بھی الہ آباد کے دارا گنج میں رہتا ہے۔ جس سڑک پر ان کا معمولی مکان تھا، اب اس کا نام “نرملا مارگ” ہے۔  

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *