ایسا مانا جاتا ہے کہ کیشوداس کی پیدائش بیتوا ندی کے کنارے واقع اوڑچھا شہر میں ہوئی تھی۔ اوڑچھا سلطنت کے مہاراج اندراجیت سنگھ ان کے اہم سرپرست تھے، جنہوں نے 21 گاؤں ان کو عطا کیے تھے۔ ویر سنگھ دیو بھی ان کی سرپرستی کرتے تھے۔ ادب، موسیقی، مذہبیات، سیاسیات، علم نجوم وطب، ان سبھی علوم کے وہ شناور تھے۔ کیشوداس کی تخلیقات میں ان کے تین روپ، دانشور، عظیم شاعراور تاریخ داں سامنے آتے ہیں۔
بطور دانشورکیشوداس سنسکرت کے علوم کو ہندی میں رائج کرنے کے لیے فکرمند ہوئےاور تاحیات ان کی یہ فکرمندی قائم رہی۔ کیشوداس نے ہندی زبان میں سنسکرت کی روایت کو منظم طریقے سے قائم کیا۔ ان سے پہلے بھی ریتی گرنتھ لکھے گئے تاہم منظم اور ہمہ جہت طریقے سے سب سے پہلے انہوں نے اس کو رائج کیا۔ ان کی وفات 1617 میں ہوئی۔
کیشوداس کی شاعری زبان برج ہے۔ بندیل کا باشندہ ہونے کی وجہ سے ان کی تخلیقات میں بندیلی الفاظ کا استعمال بھی ملتا ہے اور سنسکرت کا اثرتو ہے ہی۔ ان کی اہم مستند تخلیقات میں رسک پریا، کوی پریا، رام چندر چندریکا، ویر سنگھ دیو چرت، وگیان گیتا، جہاںگیر جس چندریکا وغیرہ شامل ہیں۔ رتن بوانی کا تخلیقی زمانہ معلوم نہیں ہے لیکن اس کو ان کی سب سے پہلی تخیلق مانا جاتا ہے۔
رام چندر چندریکا
رام چندر چندریکا، جو رامچندریکا کے نام سے مشہور ہیں ہندی ادب کے احیاء کے آغاز کے مشہور شاعر کیشوداس کی ایک رزمیہ نظم ہے۔ اس رزمیہ نظم میں کل 1714 مصرعے ہیں جن کو انتالیس کینٹوز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس میں معروف بھگوان رام کی کہانی بیان کی گئی ہے، لیکن دوسرے رامائن کی طرح یہ بھی بھکتی پردھان گرنتھ کی بجائے ایک شاعری کی کتاب ہے۔
جہانگیر جس چندریکا
جہانگیر جس چندریکا اچاریہ کیشوداس کی ایک تاریخی کتاب ہے، جس میں انہوں نے جہانگیر کی فیاضی، سخاوت اور اس کے سرداروں اور راجاؤں کا تذکرہ کیا ہے۔ اس تصنیف میں جہانگیرکوایک عظیم شاعرنے جو خراج عقیدت پیش کیا ہے، وہ اہل دانش اور مؤرخین کے لیے پڑھنے کے قابل ہے۔ اس تاریخی کتاب کی زبان اور اس کا اسلوب سہل ہے۔
Leave a Reply