رام چندر شکلا

رام چندر شکلا اتر پردیش کے بستی ضلع کے آگونا گاؤں میں  پیدا ہوئے تھے۔ شکلا جی کی ابتدائی تعلیم اردو، انگریزی اور فارسی میں ہوئی تھی۔ باقاعدہ وہ انٹرتک ہی پڑھ پائے تھے۔ بعد میں انہوں نے خودآموزی سے سنسکرت، بنگلا اور ہندی کے قدیم و جدید ادبیات کا گہرائی سے مطالعہ کیا۔ کچھ عرصہ وہ مرزاپور کے مشن ہائی سکول میں فن مصوری کے استاد رہے۔ 1905ء میں ناگری پرچارینی سبھا میں ہندی شبد ساگر کی تدوین میں معاون مدیر کے عھدہ پر تقرر ہوکر کاشی آگئےاور بعد میں کاشی وشوودیالیہ میں ہندی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ بابو شیام سندر داس کی سبکدوشی کے بعد وہ ہندی شعبہ کے سربراہ کے طور پر کام کرتے رہے اور اسی عہدہ پر کام کرتے ہوۓ یہیں ان کا انتقال ہوگیا۔ کاشی ہی ان کی جولان گاہ رہی۔

اچاریہ رام چندر شکلا ہندی کے ممتاز نقاد، مؤرخ اور ادبی مفکر تھے۔ سائنس، فلسفہ، تاریخ، لسانیات، ادبیات اور سماج کے مختلف طبقوں سے منسلک تحریروں، کتابوں کی طبع زاد تصنیف و تالیف اور ترجموں سے ان کی جو تبحر علمی سامنے آتی ہے وہ بے مثال ہے۔ انہوں نے بھارتی ادبیات کو ایک نیا تصور دیا اور ہندی تنقید کا ایک جدید روپ بروئے کار لائے۔ تاریخ ہندی ادب کو منظم کرتے ہوئے انہوں نے ہندی کے شعرا کی مناسب تنقیدات پیش کی اور تاریخ میں ان قدرو قیمت متعین کی۔ تنقیدات کے علاوہ شکلا جی نے جذبات و مزاج سے متعلق اعلی پیمانے کے مضامین لکھے۔

شکلا جی کا نثری اسلوب تجزیاتی ہے، جس میں فہم و فراست، درست استدلال اور ترحم کا سنگم ملتا ہے۔ طنز و مزاح کا استعمال کرتے ہوئےوہ اپنے نثری اسلوب کو تازہ دم اور موثر بناتے ہیں۔ ان کی تحریروں میں افکار کا استحکام، جسارت اور خوداعتمادی کا اتحاد ملتا ہے۔ ان کا انتخاب الفاظ اور ترتیب کلام وسیع ہے، جس میں مرادفات سے لے کر اردو الفاظ تک کا استعمال ملتا ہے۔ انتہائی مختصر، فکر سے لبریز، سٹیک جملوں کی ساخت ان کے نثری اسلوب کی ایک بڑی خصوصیت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *