میوات کے آصف خان اجتماعی تشدد میں جاں بحق جبکہ ان کے کزن برادرراشد شدید زخمی

اتوار کی رات ہریانہ کے میوات سے ایک دل دہلا دینے والےواقعے  کی خپر سامنے آئی ہے۔ ایک شخص اور اس کےکزن برادر پر 25-30 افراد  نے جان لیوا حملہ کردیا۔ ایک شخص اس حملے میں شدید  طور پر زخمی ہوگیا جبکہ دوسرا شخص بھیڑ کے ظلم وستم کی تاپ نہ لاسکا اور وہ اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ اس معاملے کی تفتیش ابھی باقی ہے، لیکن بہت سارے لوگ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ یہ دراصل موب لنچنگ کا معاملہ ہے، کیونکہ حملہ کرنے والے تمام افراد ایک خاص برادری سےوابستہ ہیں۔

اجتماعی تشدد کے شکار انسان کا نام آصف بتایا جارہا ہے جو کل رات اپنے گاؤں جارہے تھے کہ راستے میں تین بڑی گاڑیوں نے آصف اور ان کے بڑے کزن کی گاڑی کو گھیر لیا۔ اس کے بعد شرپسندوں کی ایک بڑی تعداد نے ان پر حملہ کردیا، جس میں آصف کے بھائی شدید طور پر زخمی ہوگئے اور آصف اس دنیا میں نہیں رہے۔

آصف عرف صدو  پیشے سےجم ٹرینر کھیڈا خلیل پور، سوہنا گروگرام کے باشندے تھے۔  وہ رات نو بجے کے قریب دوائیں خریدنے کے بعد گھر لوٹ رہے تھے کہ راستہ میں یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ اس واقعے کی وجہ سے پورا علاقہ سوگوار ہے اور وہ آصف کے لئے انتظامیہ اور حکومت سے انصاف کا مطالبہ کررہا ہے۔

اس کیس کے بارے میں معلومات  فراہم کرتے ہوئے آصف کے کزن رشید نے میڈیا کو بتایا کہ وہ خود بھی اس حملے میں زخمی ہوا ہے۔ واقعےکی تفصیلات بیان کرتے ہوئے، راشد نے کہا ، “جب ہم رات کو ادویات لے کر جاکوپور کے علاقے کو عبور کررہے تھے تو ہمیں پیچھے سے ایک کار نے ٹکر مار دی اور دوسی گاڑی نے راستہ بلاک کردیا اور تیسری گاڑی نے ایک بار ٹکر ماردی  ، جس کی وجہ سے ان کی گاڑی  گڈھے میں گر گئی۔

راشد نے بتایا کہ اس کے بعدقریب 25-30 نامعلوم افراد ان ہی گاڑیوں سے ان کے گاؤں کے 7-8 جاننے والوں کے ساتھ نکلے۔ انہوں نے دونوں بھائیوں کو کار سے باہر نکال لیا اور ان کی مار پیٹ کی ۔ جب راشد مار پیٹ کی وجہ سے بے جان ہوگئے پورا ہجوم آصف کی طرف بڑھا اور راشد کے سامنے اس ہجوم نے اس کے کزن کی جان لے لی اور پھر اس کی نعش کو نالے میں پھینک دیا۔

راشد نے حملہ آوروں میں سے کچھ کی شناخت کی ہے اور میڈیا  کو ان کے نام بھی بتائے ہیں۔  ا نام بھی بتایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندیپ ، کالو ، اڈوانی ، پٹواری ، رشی ، کلدیپ ، سونو ، بھیما ، مہیندر اور انوپ  ان کے بھائی کو مار رہے تھے۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور نہ ہی ایسی کوئی خبر سامنے آئی ہے۔ ابھی تک حملے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

نوٹ: ہماری یہ خبر ٹوسرکل ڈاٹ نیٹ کی 17مئی 2021 کی ایک رپورٹ پر مبنی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *