(ہندی زبان ہماری قومی زبان ہے اس لیے مسلم آف انڈیا نے اس کے نامورادیبوں اور شاعروں کے تعارف کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔ چونکہ اس وقت دلتوں کے خلاف ظلم و ستم موضوغ بحث ہے، ایک مشہور ادیپ اوم پرکاش بالمیکی کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔)
اوم پرکاش بالمیکی کا جنم برلا ضلع مظفرنگر اتر پردیش میں ہوا۔ ان کا بچپن سماجی اور معاشی مشکلات میں گزرا ۔ دوران تعلیم ان کو بے شمار معاشی، سماجی اور ذہنی مشکلات جھیلنے پڑے۔
بالمیکی جی کچھ عرصہ مہاراشٹرا میں رہے۔ وہاں وہ دلت قلمکاروں کے رابطے میں آئےاور ان کی تحریک پر ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تخلیقات کا مطالعہ کیا۔ اس سے ان کی تخلیقی تصور میں بنیادی تبدیلیاں آئیں۔
ہندی میں دلت ادب کی ترقی میں اوم پرکاش بالمیکی کا اہم رول رہا ہے۔ انہوں نےاپنی تحریروں میں ذات پات کےبھید بھاؤ اور دلتوں پر ظلم وستم کا بہترین انداز میں بیان کیا ہے اور ہندوستانی سماج کے بہت سے ان چھوئے پہلووؤں کو قارئین کے سامنے رکھا ہے۔ وہ مانتے ہیں کہ دلت ہی دلت کی پیڑا کو بہتر ڈھنگ سے سمجھ سکتا ہے اور وہی اس کو یقینی طور پر ظاہر کرسکتا ہے۔ انہوں نے تخلیقی ادب کے ساتھ ساتھ تنقیدی مضامیں بھی لکھے ہیں۔ وہ سادہ زبان استعمال کرتے ہیں، جس میں طنز کے گہرے نشتر بھی ہوتے ہیں۔ ناٹکوں کی اداکاری اور ہدایت کاری میں بھی وہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ اپنی خود نوشت سوانح عمری ‘جوٹھن’ کے کارن انہیں ہندی ادب میں پہچان اور شہرت ملی۔ انہیں 1993 میں ڈاکٹر امبیڈکر قومی ایوارڈ اور 1995 میں پریویش انعام سے نوازا جا چکا ہے۔ جوٹھن کے انگریزی ایڈیشن کو نیو انڈیا بک پرسکار 2004 عطا کیا گیا ہے۔ ان کی اہم تخلیقات ہیں : صدیوں کا سنتاپ! بس! بہت ہوچکا (نظموں کا مجموعہ)؛ سلام، گھسپیٹھیئے (کہانیوں کا مجموعہ) ، دلت ساہتیہ کا سوندریہ شاستر اور جوٹھن (آتمکتھا)۔
Leave a Reply